غزل

ایک غزل ۔۔۔( بہ طرزِ اقبالؒ ) : عبدالباسط صائم

بپا ہے ظلمتِ پیہم، چمن تاراج ہے ساقی
نہ تھا پہلے جو منظر شہرِ دل کا، آج ہے ساقی

جنوں سے عقل ہے دامن کشا، حسرت کا عالم ہے
خودی کے معرکوں میں بے خودی معراج ہے ساقی

نہ ہو انسانیت جس میں، اسے مذہب نہیں کہتے
کمالِ آدمیت دیں کے سر کا تاج ہے ساقی

محیطِ دو جہاں جس کے لیے اک لفظ ہے "کن”کا
خدا وہ ہے، خدائی جس کی سب محتاج ہے ساقی

نظرمیں پاوں ہیں،پاوں میں زنجیریں ہیں مٹی کی
تہہ خاکِ تمنا آسماں کی لاج ہے ساقی

فقیروں میں فقیری ڈھوندتی ہے فقرِ رومی کو
جسے پو چھو ،کوئی رازی ،کوئی حلاج ہے ساقی

غریقِ شورشِ دنیا مسلماں ہوگئے صائم
نہ بزمِ دل سے کام ان کو، نہ کوئی کاج ہے ساقی

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں